21 اکتوبر 2025 - 11:30
بھارت کے شہر پونے میں نماز پڑھنے پر تین خواتین کے خلاف مقدمہ درج، بی جے پی نے کیا شدھی کرن

مہاراشٹر کے پونے میں واقع تاریخی شنیوار واڈا کمپلیکس میں نماز ادا کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد تین نامعلوم خواتین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ میدھا کلکرنی اور دیگر ہندو تنظیموں کے ارکان نے کمپلیکس میں نماز پڑھنے کے خلاف احتجاج کیا۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست مہاراشٹر کے پونے میں واقع تاریخی شنیوار واڈا کمپلیکس میں نماز ادا کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد تین نامعلوم خواتین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ میدھا کلکرنی اور دیگر ہندو تنظیموں کے ارکان نے کمپلیکس میں نماز پڑھنے کے خلاف احتجاج کیا۔

پونے سٹی پولیس کے مطابق، قدیم یادگاروں اور آثار قدیمہ کے مقامات (AMASR) قواعد، 1959 کے تحت محفوظ یادگاروں سے متعلق پابندیوں کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کے الزام میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ خواتین نے سنیچر کی دوپہر تقریباً 1:45 بجے کمپلیکس میں نماز ادا کی۔ اس کے بعد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے ایک اہلکار نے پونے سٹی پولیس میں باضابطہ شکایت درج کرائی۔

اتوار کو بی جے پی ایم پی (راجیہ سبھا) میدھا کلکرنی اور شہر میں دائیں بازو کی ایک تنظیم کے دیگر اراکین نے اس معاملے پر احتجاج کیا۔ انہوں نے اس جگہ کے شدی کرن کے لیے مذہبی رسومات بھی ادا کیں جہاں نماز ادا کی گئی تھی۔ پولیس نے شنیوار واڑہ کے ارد گرد سکیورٹی بڑھا دی ہے۔

ایک پولیس افسر نے کہا، "ہم نے اے ایم اے ایس آر قوانین کے متعلقہ دفعات کے تحت کیس درج کر لیا ہے۔ یہ قانون محفوظ یادگاروں کے اندر ممنوعہ سرگرمیوں سے متعلق جرمانے کا بندوبست کرتا ہے۔

دریں اثنا مہاراشٹر کے وزیر نتیش رانے نے شنیوار واڑہ میں مبینہ طور پر نماز ادا کیے جانے اور بی جے پی کی "شدی کرن" تقریب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ شنیوار واڑہ ہندو بہادری کی علامت ہے اور کمیونٹی کے دل کے قریب ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا مسلمان حاجی علی میں ہنومان چالیسہ پڑھنے والے ہندوؤں کو قبول کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نماز صرف مخصوص جگہوں پر پڑھی جانی چاہیے۔ رانے نے اس مسئلہ کو اٹھانے والے ہندو کارکنوں کی حمایت کی۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ "شنیوار واڑہ کی ایک تاریخ ہے، یہ ہماری بہادری کی علامت ہے، یہ ہندو برادری کے دل کے بہت قریب ہے۔ اگر آپ وہاں نماز پڑھنا چاہتے ہیں تو کیا آپ کو ہندوؤں کا حاجی علی جانا اور ہنومان چالیسہ پڑھنا ٹھیک لگے گا؟ کیا آپ کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچے گی؟... نماز صرف مخصوص مقامات پر ہی ادا کی جانی چاہیے۔ اس کے خلاف اگر ہندو کارکنوں نے آواز اٹھائی ہے تو یہ صحیح ہے۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha